Gender and Women Rights in our Society.
پنجاب میں کم عمری کی شادی کے خلاف ترمیمی بل منظور
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی اسمبلی نے کم عمری میں شادی کے خلاف ترمیمی بل منظور کر لیا ہے جس کے تحت کم عمری کی شادی میں ملوث افراد کی سزا اور جرمانوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
ترمیمی بل کے تحت اب کم عمری کی شادی کرنے والے نکاح خوان ولی یا سرپرست کو 50 ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ تک قید یا دونوں کی سزا دی جا سکے گی۔
قانون کے تحت شادی کے لیے لڑکی کی عمر کم از کم 16 سال جبکہ لڑکے کی عمر 18 سال رکھی گئی ہے۔
اس سے پہلے رائج قانون 1929 میں بنایا گیا تھا جس کے تحت کم عمری کی شادی کی سزا ایک ماہ قید اور ایک ہزار روپے جرمانہ تھی۔
پاکستان میں عموماً پسماندہ علاقوں میں بچوں کی کم عمری کی شادی کو رسم و رواج کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ کہیں ’ونی‘ کہیں ’سوارہ‘ تو کہیں کسی اور روایت کے تحت بھی کم عمر بچوں کو بیاہ دیا جاتا ہے۔ تاہم جنوبی پنجاب میں کم عمری کی شادی کا رجحان باقی صوبے سے نسبتاً زیادہ ہے۔
عالمی ادارے یونیسف کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 24 فیصد بچیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہے۔
ماضی میں کم عمری کی شادی کا ارتکاب کرنے کی سزا اتنی معمولی تھی کہ غیر قانونی ہونے کے باوجود یہ شادیاں کھلے عام ہوتی رہیں۔
تاہم حالیہ برسوں میں اس حوالے سے آگہی میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ برس سندھ میں بھی ایک ایسا ہی قانون منظور کیا گیا۔
سندھ میں تو نئے قانون کے تحت یہ ایک ناقابل ضمانت جرم ہے اور کم عمری کی شادی کروانے والے والدین یا نکاح خواں کو تین سال تک قید ہوسکتی ہے۔
تاہم قدامت پسند مذہبی حلقے کم عمری کی شادی کو شرعی طور پر جائز مانتے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین تو ملک میں کم عمری کی شادی کے خلاف قوانین کو غیرشرعی بھی قرار دے چکے ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں اس قانون کی منظوری کے وقت اپوزیشن ایوان میں موجود نہیں تھی۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت جلدبازی میں قانون سازی کر رہی ہے۔
اپوزیشن نے پہلے ایوان میں قانون کی منظوری کی مخالفت کی۔ اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ وہ قانون کے خلاف نہیں تاہم حکومت کی جانب سے انھیں اس پر غور و فکر اور بحث کے لیے مناسب وقت نہیں دیا گیا۔
جبکہ حکومت کا موقف تھا کہ وہ خواتین کے عالمی دن سے پہلے ان کے حقوق سے متعلق کئی قوانین کو منظور کروانا چاہتی ہے۔ اسی لیے معمول کے ضوابط کو نرم کر کے اس قانون کو منظوری کے لیے پیش کیا۔
جب کچھ بن نہ پڑی تو اپوزیشن ارکان نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کر دی۔ حکومت کی جانب سے کورم پورا کروایا گیا تو اپوزیشن حکومتی رویے کے خلاف احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔ تاہم اپوزیشن کی غیرموجودگی میں کم عمری کی شادی کے ترمیمی بل کی منظوری دے دی گئی۔